ایک نیوز:پاکستان نے ایک بار پھر عالمی سطح پر اپنی شناخت قائم کی ہے کیونکہ اس کے کئی سرکردہ شخصیات کو “دی مسلم 500: دی ورلڈز 500 موسٹ انفلوئنشل مسلمز 2026” میں شامل کیا گیا ہے، جو عمان، اردن کے رائل اسلامک اسٹریٹیجک اسٹڈیز سینٹر (RISSC) کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی نمائندگی میں سب سے آگے مفتی تقی عثمانی ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں دوسرا مقام حاصل کیا ہے، جو انہیں مسلم دنیا کی سب سے بااثر شخصیات میں سے ایک بناتا ہے۔
یہ رپورٹ، جو اب اپنے سترہویں ایڈیشن میں ہے، ان افراد کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جو مذہب، سیاست، سائنس، ثقافت اور سماجی ترقی کے ذریعے مسلم معاشروں کو تشکیل دے رہے ہیں۔
مفتی تقی عثمانی کے ساتھ اس باوقار فہرست میں وزیرِاعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور سابق وزیرِاعظم عمران خان بھی شامل ہیں، جو پاکستان کے سماجی اور سیاسی منظرنامے کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
دی مسلم 500 (2026) کی فہرست میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی پہلے نمبر پر ہیں، ان کے بعد مفتی تقی عثمانی دوسرے اور یمنی عالم شیخ الحبیب عمر بن حفیظ تیسرے نمبر پر ہیں،ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای چوتھے جبکہ اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم پانچویں نمبر پر ہیں۔
دنیا کی پچاس بااثر ترین شخصیات میں پاکستانی علما مولانا طارق جمیل، تبلیغی جماعت کے امیر مولانا نذرالرحمن اور دعوتِ اسلامی کے بانی مولانا الیاس قادری کو بھی ان کے دینی اثر و رسوخ کے باعث تسلیم کیا گیا۔
اس سال دی مسلم 500 نے تاریخ رقم کرتے ہوئے غزہ کے عوام کو اجتماعی طور پر “شخصیتِ سال” (Person of the Year) قرار دیا، تاکہ ان کی استقامت، ثابت قدمی اور اخلاقی جرات کو سراہا جا سکے جو وہ جاری انسانی مصائب کے دوران دکھا رہے ہیں، اشاعت میں کہا گیا کہ غزہ کے مرد و خواتین نے جس عزم کے ساتھ مصائب کا مقابلہ کیا، وہ’’انسانی روح کی طاقت اور انصاف کے لیے اس کے غیر متزلزل جذبے‘‘کی روشن مثال ہے۔
بین الاقوامی سطح پرنمایاں شخصیات میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد محمد بن سلمان، ملائیشیا کے وزیرِاعظم انور ابراہیم اور آذربائیجان کے صدر الہام علییف شامل ہیں۔
واعظین اور روحانی رہنماؤں میں حمزہ یوسف (25) اور ڈاکٹر ٹم ونٹر (35) نمایاں رہے، جبکہ مشہور شخصیات جیسے لِورپول فٹبالر محمد صلاح (39)، لندن کے میئر صادق خان، مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائک اور گلوکار سمی یوسف کو اعزازی ذکر میں شامل کیا گیا۔
رائل اسلامک اسٹریٹیجک اسٹڈیز سینٹر کے مطابق “اثر و رسوخ” کی تعریف یہ ہے کہ کسی شخص کی صلاحیت ایسی ہو کہ وہ مسلم دنیا پر ثقافتی، نظریاتی، سیاسی یا مالی اعتبار سے نمایاں اثر ڈال سکے — خواہ وہ اثر مثبت ہو یا منفی۔