27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمان میں پیش کی جائے گی:نائب وزیراعظم

27 ویں آئینی ترمیم رولز کے مطابق متعلقہ قائمہ کمیٹیوں میں جائے گی

04 November 2025

ویب ڈیسک:نائب وزیرعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمان میں پیش کی جائے گی۔

سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم حکومت لارہی ہے اور اسے آئین و قانون کے مطابق پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم رولز کے مطابق متعلقہ قائمہ کمیٹیوں میں جائے گی اور میں علی ظفر کو یقین دلاتا ہوں کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر باقاعدہ بحث ہوگی، حکومت سے درخواست کروں گا کہ اس بار ترمیم کو پہلے سینیٹ میں لایا جائے،پیپلز پارٹی سے بات چیت ترمیم پر کی ہے، اب دوسرے اتحادیوں سے بات چیت کریں گے ، جو بھی سارا عمل ہوگا شفاف طریقے سے کیا جائے گا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو کمیٹی میں بھیجا جائے تاکہ اس پر بات چیت ہو، سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کمیٹی کے ممبران کو بھی بلا لیں، دونوں کمیٹیوں کے ارکان بیٹھ کر ایک ہی جگہ پر 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں نے دیکھی ہے، انہوں نے جن باتوں کا تذکرہ کیا ہے ان پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ دعویٰ کیے جانے کے بعد کہ حکومت نے مجوزہ آئینی ترامیم کیلئے اس کی حمایت مانگی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے قیاس آرائیوں اور بحث میں شدت آگئی۔

مجوزہ آئینی ترامیم نے ملک بھر میں بحث چھیڑ دی ہے، کیونکہ مختلف سیاسی جماعتیں اپنے اپنے مؤقف طے کر رہی ہیں، جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس اقدام سے 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو دیئے گئے کچھ اختیارات واپس لیے جا سکتے ہیں۔

حزبِ اختلاف کی جماعت تحریکِ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ وہ مجوزہ ترمیم کی ’ڈٹ کر‘ مخالفت کرے گی۔

خیال رہے کہ حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی ترمیم کی منظوری کے لیے واضح دوتہائی  اکثریت حاصل ہے، 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری پاکستان پیپلزپارٹی ( پی پی پی) کی حمایت کے بغیر ناممکن ہے، ترمیم کیلئے حکومت کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کی حمایت کی لازمی درکار نہیں ہے۔

حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جبکہ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے 224 ووٹ درکار ہیں، قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے 125، پی پی پی کے 74 ارکان، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے 22، پاکستان مسلم لیگ 5 ، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 ارکان اتحاد کا حصہ ہیں۔

مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) بھی حکومت کے ساتھ ہے، 4 آزار ارکان بھی قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب اس وقت قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے 89 ارکان موجود ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے آزاد اراکین کی تعداد 76 ہے، جے یو آئی (ف) کے 10 ارکان، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)، مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کا ایک، ایک رکن ہے۔

سینیٹ میں 2 تہائی اکثریت کیلئے حکومت کو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) جمعیت علمائے اسلام (ف) ، آزاد اراکین کی حمایت پر انحصار کرنا ہوگا، سینیٹ میں حکمران اتحاد کے اراکین کی تعداد 61، اپوزیشن اراکین کی تعداد 35 ہے۔

سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کیلئے 64 اراکین کی ضرورت ہے۔

حکمران اتحاد میں پی پی پی کے 26، (ن) لیگ کے 20، باپ کے 4، ایم کیو ایم 3، (ق) لیگ اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک سینیٹر ہے۔

سینیٹ میں حکومتی حمایت یافتہ آزاد اراکین کی تعداد 6 ہے۔

حکومت کو سینیٹ میں 27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے جے یو آئی یا اے این پی کے 3 اراکین کی حمایت لازمی درکار ہوگی۔

 

>