ایک نیوز:رہنما تحریکِ خالصتان گرپتونت سنگھ پنوں نے باکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ہے، بھارت کے اقلیتوں بالخصوص سکھوں پر مظالم سب پر عیاں ہیں، بھارت کی ریاستی دہشتگردی کیخلاف سکھ رہنما بھی بول پڑے ۔
رہنما تحریکِ خالصتان گرپتونت سنگھ پنوں نے باکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ \"ہم پاکستانی عوام کے ساتھ اینٹ کی طرح کھڑے ہیں\" یہ نہ تو 1965 ہے نہ 1971 یہ 2025 ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ہم انڈین آرمی کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ نہیں کرنے دینگے ، پاکستان کا نام ہی پاک ہے ،ہم دو کروڑ سکھ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ،انڈیا کی اتنی ہمت نہیں کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے ،ہماری روایت ہے کہ نہ ہم نے کبھی پہلے حملہ کیا ہے نہ پہلے حملہ کریں گے۔
گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا تھا کہ جس نے بھی حملہ کیا پھر وہ بچا نہیں پھر چاہے اندرا گاندھی ہو نریندر مودی ہو یا امیت شاہ ،ہم مودی ، اجیت ڈول، امیت شاہ اور جے شنکر کو عالمی قوانین کے تحت کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : رہنماخالصتان تحریک گرپتونت سنگھ پنوں کے ہوشربا انکشافات
گرپتونت سنگھ پنوں کا مزید کہنا تھا کہ پہل گام میں جو ہوا انہوں نے اپنے ہی ہندوؤں کو خود مار دیا ، اس حملے کا مقصد راج نیتی اور ووٹ کا حصول ہے۔
دوسری جانب سابقہ بھارتی کور کمانڈر نےبھارت کی جنگی صلاحیتوں پر سوال اٹھادیا ہے،بھارت کے پاس پاکستان سے جنگ کی نہ اہلیت ہے نہ صلاحیت، ہمارے پاس ایسی تکنیکی برتری نہیں جو جنگی کارروائیاں بغیر کسی خوف کے انجام دینے کے لیے درکار ہوتی ہے، جیسے امریکا کرتاہے۔
سابقہ کور کمانڈرکا کہنا تھا کہ ہمارے پاس نہ تو میزائل پاور ، نہ ڈرونز ، نہ فضائی اور نہ ہی بحری طاقت میں وہ برتری ہے کہ ہم بغیر کسی خطرے کے جنگی کارروائی کر سکیں،پاکستان یقینی طور پر جواب میں کارروائی کرے گا،جنگی کارروائیاں ہمیشہ دو طرفہ ہوتی ہیں ، یک طرفہ نہیں ۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک سینئر رکن نے میرے قتل کیلئے2 لاکھ 50ہزار ڈالر کا انعام جاری کیا ہے،انکا کہنا تھا کہ یہ الزام امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے21اپریل2025کو ہندوستان کے طے شدہ دورے سے پہلے لگایا گیا ہے۔
سکھ فار جسٹس کے ممبر گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کے قتل کے ارتکاب کیلئےمجرمانہ عمل ہے، میرے قتل پر انعام کا اعلان امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی پر حملہ ہے، اس لیے میں آپ سےکہتا ہوں کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اس معاملے کو بھارتی حکومت کے سامنے اٹھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خط ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی انتظامیہ پر ایک سخت فرد جرم ہے،امریکی وفاقی فوجداری قانون کے تحت بھارت پر سفارتی پابندیاں عائد کی جائیں، میرے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی ایجنسیوں اور ایجنٹ کو غیر ملکی دہشت گرد نامزد کیا جائے۔