ایک نیوز
ایک نیوز
ایک نیوز
ایک نیوز
انتظار فرمائیے...

مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا

نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا

28 April 2025

ویب ڈیسک:وزیراعظم  محمد شہباز شریف کے زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس ہوا، اجلاس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کو ختم کرنے کی منظوری دیدی گئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم  محمد  شہباز شریف کی زیر صدارت سی سی آئی کے اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی، وفاقی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے پیپلزپارٹی قیادت سے ملاقات کی اور دو مئی کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

حکومت سندھ کی اپیل پر وزیراعظم نے 2 مئی کے بجائے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہی طلب کیا تھا۔

قبل ازیں 24 اپریل کو وزیراعظم  محمد شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی۔

اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے گا، کسی بھی صوبے کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا ایک آئینی مسئلہ ہے، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے، حق اب دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ دوسرا اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق ’خالص ہائیڈل منافع‘ کے معاملے کو بھی جون میں ہونے والے دوسرے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ایجنڈے میں آنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارا ایسا حق ہے کہ وہ بھی ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمباکو بطور زراعت ہمیں نہیں دیا گیا، یہ ایک کیش کراپ ہے، اس کا حق بھی ہمارے صوبے کو دیا جائے گا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج کی بہت بڑی کامیابی ہے، اس سے ہمارے صوبے کو 100 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ آئینی حق ہے، جو ہمیں نہیں ملا تھا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ اب وہ سی سی آئی کے ایجنڈے پر آئے گا اورا ہمارا حق ملے گا۔

>