ایک نیوز:چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس26اور 27 مئی کو طلب کرلیا ۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں عدالتی اصلاحات ایجنڈے پر غور ہوگا، قومی عدالتی پالیسی کمیٹی اجلاس میں تمام ہائیکورٹس چیف جسٹس صاحبان شرکت کرینگے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ رپورٹرز نےملاقات کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چائنہ کے دور پر معلوم ہوا انکی سپریم کورٹ میں367ججز ہیں، چائنہ کی سپریم کورٹ میں کوئی مقدمہ زیرالتواء نہیں، ہمارے زیرالتواء مقدمات سن کر چائنہ کے ججز حیران رہ گئے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چائنہ کے ججز نے پوچھا اتنے زیرالتواء مقدمات کیسے نمٹائیں گے، چائنہ کے ججز کو کہا مقدمات نمٹانے کیلئے ہی تو آپ کے پاس آئے ہیں،مقدمات نمٹانے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین اور ترکیہ کے دورے سے متعلق آگاہ کرنا چاہتا ہوں،پانچ رکنی وفد لیکر چین گیا تھا ،چین میں ہمارا پرتپاک استقبال ہوا ،چین کے عدالتی نظام میں بھی ہماری طرح چار فورمز ہیں، چائنہ کے وزٹ پر انڈین عدلیہ کے ججز بھی تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انڈین ججز کیساتھ بھی بات چیت ہوئی ہے موجودہ حالات میں انڈینز ججز سے کیا بات ہوئی نہیں بتاونگا، انڈین ججز سے بڑی اہم باتیں ہوئی یہ باتیں اگلی میٹنگ میں ہو نگی۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان بھارت کے الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہے:عاصم افتخار
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دورے کا مقصد عدلیہ میں وہاں کی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا تھا، جب ڈیٹا ہی پورا نہ ہو تو اے آئی استعمال نہیں کی جاسکتی، ٹیکنالوجی ایک گولی مانند نہیں ہوتی جو لی جائے تو ٹیکنالوجی آ جائے، حالات کچھ ایسے ہیں کہ اچھی باتیں باہر جانی چاہیں، پانچوں ہائی کورٹس کی ٹیکنالوجی کا لیول سپریم کورٹ سے زیادہ اچھا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سزائے موت اور عمر قید کے کیسز میں اپیلیں ترجیح ہیں،ٹھیک ٹھیک باتیں لوگوں کو بتائیں،حالیہ حالات کیوجہ سے لوگ سٹرس میں ہے،لوگوں کو ان حالات میں اچھی چیزیں پتہ چلنی چاہیے ،آج کل جو حالات بنے ہوئے ہیں لوگ بہت سٹریس میں ہیں،لوگوں کو بتایا جانا چاہیے کہ اللہ خیر کرے گا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ15جون کے بعد درخواستوں کو صرف سافٹ کاپیوں کی صورت میں وصول کریگی، کورٹ روم نمبرایک کو پیپر لیس کو بنایا جائے گا، سپریم کورٹ میں فوجداری اپیلوں کی سماعت کیلئے تین خصوصی بینچ تشکیل دیئے،ایسے ہی سول درخواستوں کیلئے الگ سے بینچ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال میں جتنے کیس سپریم کورٹ نمٹائے اس کاغذ سے جتنے پیسے ملے اتنے پیسے تین مہینوں میں ردی سے حاصل ہوئے، اب ہم پیپر لیس جا رہے ہیں، سپریم کورٹ میں کاغذ کا استعمال کم کیا جائے گا،سپریم کورٹ میں فوجداری مقدمات کے لیے تین بینچ بنا دیئے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان فوجداری مقدمات کے لیے دو بینچ مسلسل کام کریں گے، میں چاہتا ہوں سزائے موت کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں، مجھے کہا گیا کہ سزائے موت سے زیادہ خطرناک مقدمات عمر قید کے ہیں،اس وقت سپریم کورٹ میں عمر قید کے 1200 کے لگ بھگ مقدمات زیر التوا ہیں۔
سپریم کورٹ میں ایک بینچ صرف سزائے موت کے مقدمات سنے گا،سپریم کورٹ میں جو اچھے کام ہو رہے ہیں وہ بھی عوام کو معلوم ہونے چاہئیں۔