ایک نیوز:قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نےکراچی میں اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی نے کراچی میں عظیم الشان پروگرام منعقد کرکے عالم اسلام کو حوصلہ دیا ہے، فلسطین اور اہل غزہ کو مدد کا پیغام دیا ہےکہ مظالم کے وقت میں آپ تنہا نہیں خون کے آخری قطرے تک آپکے شانہ بشانہ رہیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے 27اپریل کو لاہور میں فلسطین مارچ کرنے کا اعلان کردیا۔
مولانا نے کہا کہ یہ اجتماع اسلامی حکمرانوں کو حمیت کا پیغام دے رہا ہے کراچی میں ایک ملین عوام نے جمع ہوکر آپکو بیدار کرنے کی کوشش کی ہے ،عوام احساس دلانا چاہتی ہے آپ اپنا فرض پورا کریں، فلسطین میں بیس ہزار بچوں اور بیس ہزار خواتین کی شہادت حکمرانوں کو نہیں جگا سکی تو آپکا یہ اجتماع بھی انہیں نہیں جگاسکے گا ،یہ حکمران غیرت سے عار ہوچکے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، آپ نے لبیک کہہ کر کراچی میں تاریخ رقم کردی، عوام نے اہل فلسطین کو حوصلہ دیا ہے خون کے آخری قطرے تک فلسطینی عوام کے ساتھ رہیں گے، کراچی میں ایک ملین عوام جمع ہوکر آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عوام احساس دلارہے ہیں کہ آپ اپنا فرض پورا کریں غزہ کے 60ہزا ر افراد کی شہادت بھی حکمرانوں کو نہیں جگا سکی، 20ہزار بچے اور 20ہزار خواتین کی شہادت جنہیں نہ جگایا ان حکمرانوں کو ہمارا جلسہ کیا جگاسکےگا حکمرانوان کی پرواہ کیے بغیر امت مسلمہ کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، اسرائیل کیخلاف سیلاب بن کر کھڑا ہونا ہوگا ،اسرائیل کوئی ملک نہیں اس نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کیا ہے ،اسرائیل ایک خنجر ہے اس کی کوئی قانونی سیاسی اخلاقی حیثیت نہیں یورپ نے ظالم کے حق میں اپنا موقف لیا ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے عرب سرزمین ہر قبضہ کیا ہے، اسرائیل عربوں کی پیٹھ میں ایک خنجر ہے جو گھونپا گیا ہے ستتر سال ہوگئے ،عاملی قوتیں اسرائیل کو ایک ایسے عمل میں تائید دے رہے ہیں جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ایک صدی پہلے تک کرہ عرض پر اسرائیل نامی کسی مملکت کا وجود نہیں تھا پراپیگنڈا کیاجاتا ہے کہ فلسطینیوں نے اپنی ذمین یہودیوں کو فروخت کی 1917میں صرف 2 فیصد علاقے پر یہودی آباد تھے پھر کیسے کہاجاتا ہے کہ فلسطین نے اپنی ذمین فروخت کی 1948میں صرف چھ فیصد حصے پر یہودی فلسطین میں رہتے تھے ۔
برطانیہ کی عادت رہی ہےکہ وہ خطے میں تنازعہ چھوڑ کرجاتا یے کشمیر بھی اس کی مثال ہے جیسے برصغیر میں کشمیر کی صورت تنازعہ چھوڑا ایسا ہی تنازعہ عرب دنیا میں اسرائیل کی صورت میں تنازعہ چھوڑا ہے، انسانی حقوق کے علمبردار افغانستان اور سعودی عرب میں سزائے موت پر احتجاج کرتے ہیں لیکن مسئلہ فلسطین پر خاموش ہیں فلسطین میں 60ہزار افراد کو لقمہ اجل بنا کر بھی یورپ کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی یورپ اور امریکا کی نظر میں مسلمانوں کا خون سستا کیوں ہے۔
امریکا اور یورپ انسانی حقوق کی بات تو کرتے ہیں لیکن عرب ممالک میں اگر کسی کا قصاص لیا جاتا ہے تو اس پر احتجاج کرتے ہیں ،ساٹھ ہزار مسلمانوں کو شہید کرکے بھی یہودیوں کے دلوں کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوسکی امریکہ سے پوچھتا ہوں انکی نظر میں مسلمانوں کا خون اتنا سستا کیوں ،امریکہ دنیا کی قیادت کا حق ادا نہیں کررہا، دنیا کروٹ بدل رہی ہے جلد دنیا معاشی لی قوت ایشیا کی ہاتھ میں آئے گی اب بہت ہوگیاامریکہ نے مسلمانوں کا بہت خون بہا لیا اگر افغانستان سے سبق حاصل نہ کیا تو جلد امریکہ پاش پاش ہوجائے گا۔